المدة الزمنية 9:55

Defective Animal for Qurbani | عیب دار جانور کی قربانی باكسرين

55 299 مشاهدة
0
1,000
تم نشره في 2017/08/26

قربانی کے جانوروں کے بعض اوصاف/عیوب کاحکم لنگڑا پن: ایسا لنگڑا جانور جو چلتے وقت پاؤں زمین پر بالکل نہ رکھ سکتا ہو اس کی قربانی جائز نہیں البتہ اگر وہ چلنے میں اس پاؤں سے کچھ سہارا لیتا ہوتو اس کی قربانی جائز ہے۔ (ردالمحتار:ج9:ص 536 کتا ب الاضحیہ) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: أَرْبَعٌ لاَ تَجُوزُ فِى الأَضَاحِى الْعَوْرَاءُ بَيِّنٌ عَوَرُهَا وَالْمَرِيضَةُ بَيِّنٌ مَرَضُهَا وَالْعَرْجَاءُ بَيِّنٌ ظَلْعُهَا وَالْكَسِيرُ الَّتِى لاَ تَنْقَى. (سنن ابی داؤد:ج2،ص387 باب ما یکرہ من الضحایا) ترجمہ: چار جانوروں کی قربانی جائز نہیں۔ 1: کانا جانور جس کا کانا پن واضح ہو، 2: بیمار جانور جس کا بیمار پن واضح ہو، 3: لنگڑا جانور جس کا لنگرا پن واضح ہو اور 4: کمزور جانور جس کی ہڈیوں کا گودا ختم ہو چکا ہو۔ دانت کا ٹوٹا ہونا: اگر جانور کے اکثر دانت ٹوٹے ہوئے ہوں کہ چارہ بھی نہ کھا سکتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں، ہاں اگر چارہ کھا سکتا ہو تو قربانی جائز ہے۔ (ردالمحتار: ج9 ص537 کتا ب الاضحیہ) کان کٹا ہونا: جامع الترمذی میں حدیث مبارک ہے: عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا شَرْقَاءَ وَلَا خَرْقَاءَ. (سنن الترمذی: ج1ص275 باب ما یکرہ من الاضاحی ) ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان کو اچھی طرح دیکھ لیں تاکہ کوئی نقص نہ ہو اور ہمیں منع فرمایا کہ ہم ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کے کان آگے یا پیچھے سے کٹے ہوئے ہوں یا پھٹے ہوئے ہوں یا ان میں سوراخ ہو۔ اب کان کتنا کٹا ہو تو کیا حکم ہے؟ اس کی شرح فقہاء کرام نے کی ہے۔ چنانچہ ردالمحتار کے کتاب الاضحیہ میں ہےکہ جس جانور کی پیدائشی طور پر ایک یا دونوں کان نہ ہوں یا کان کا تیسرا یا اس سے زیادہ حصہ کٹا یا چرا ہوا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔ ہاں اگر تیسرے سے کم حصہ کٹا ہوا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔ (ج9،ص537) سینگ ٹوٹا ہونا: اگر جانور کا سینگ تھوڑا سا ٹوٹا ہوا ہے اس طرح کی اس کی جڑ نہیں اکھڑی تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔شرح معانی الآثار میں روایت ہے: عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ عَلِيًّا فَسَأَلَهُ عَنِ الْمَكْسُورَةِ الْقَرْنِ فَقَالَ: " لَا يَضُرُّكَ " (سنن الطحاوی:ج2،ص271باب العیوب التی لایجوزالھدایاوالضحایا) کہ ایک آدمی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی کے متعلق پوچھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہی نے فرمایا: تیرے لیے مضر نہیں۔ ہاں اگر جانور کا سینگ ٹوٹا ہواورجڑ سے اکھڑ چکا ہو تو اس کی قربانی جا ئز نہیں۔ کیونکہ اب یہ عیب دار ہو چکا ہے۔ (ردالمحتار:ج9 ص535 کتاب الاضحیہ) دم کٹی ہونا: اس میں یہ دیکھ لیا جائے کہ دم اگر تہائی سے کم کٹی ہوئی ہو تو قربانی جائز ہے اگر تہائی یا اس سے زائد کٹی ہوئی ہو تو قربانی جائز نہیں ہے۔ (اعلاءالسنن:ج17ص237 باب ما لا یجوز تضحیۃ بھا و ما یکرہ، فتاویٰ عالمگیریہ:ج5ص368) تھن خراب ہونا: المعجم الاوسط میں حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لَا يَجُوزُ فِي الْبُدْنِ الْعَوْرَاءُ، وَلَا الْعَجْفَاءُ، وَلَا الْجَرْبَاءُ، وَلَا الْمُصْطَلِمَةُ أَطْبَاؤُهَا. (المعجم الاوسط للطبرانی:ج2ص374رقم 3578) کہ جانوروں میں کانا، بہت زیادہ کمزور، خارشی اور تھن کٹا جانور قربان کرنا جائز نہیں۔ اب تھن کی کتنی مقدار مراد ہے؟ تو فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ گائے یا بھینس وغیرہ کا ایک تھن خراب اور باقی تین ٹھیک ہوں تو قربانی جائز ہے اور اگر دو تھن خراب ہوں تو قربانی جا ئز نہیں۔ اسی طرح بکری وغیرہ کا ایک تھن خراب ہو تو قربانی جائز نہیں۔ (فتاویٰ عالمگیریہ ج5ص683) خصی ہونا: خصی جانور کی قربانی کرنا جائز ہے بلکہ فقہاء تو فرماتے ہیں کہ افضل ہے۔ حدیث میں ہے: ذَبَحَ النَّبِىُّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الذَّبْحِ كَبْشَيْنِ أَقْرَنَيْنِ أَمْلَحَيْنِ مُوجَأَيْنِ. (سنن ابی داؤد : باب ما یستحب من الضحایا) ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے قربانی والے دن دو سینگوں والے، موٹے تازے خصی مینڈھوں کو ذبح فرمایا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خصی جانور کا گوشت لذید اور صاف ہوتا ہے۔ مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر میں علامہ عبد الرحمن بن محمد لکھتے ہیں: وَعَنِ الْإِمَامِ اَنَّ الْخَصِيَّ أَوْلٰى لِأَنَّ لَحْمَهٗ أَلَذُّ وَأَطْيَبُ. (ج4 ص171 کتاب الاضحیۃ) ترجمہ: امام ابوحنیفہ سے منقول ہے کہ خصی جانور کی قربانی کرنا افضل ہے، اس لیے کہ کا گوشت لذیذ اور اچھا ہوتا ہے۔

الفئة

عرض المزيد

تعليقات - 53
  • @
    @mohammadrafiq9795منذ 2 سنوات جزاک اللہ علامہ صاحب آپ نے جو تحقیق فرما کر عوام تک پہںچاءی قابل تحسین ہے 2
  • @
    @mdshahnawazalam5355منذ 2 سنوات بہت ہی زبردست معلومات
    ماشاءاللہ
  • @
    @wahdateummat4388منذ 7 سنوات ماشاءاللہ الحمدللہ بہت ہی اچھا بیان ہے حضرت کے کوئی نئے بیانات بھیجو 13
  • @
    @saifullahakhtar3657منذ 5 سنوات حضرت فتاویٰ قاسمیہ میں ہے اگر کان کا تھائ حصہ کٹا ہوا ہے تو اس کی قربانی کرنا جائز ہے 5
  • @
    @badshahkhan2004منذ 5 سنوات Bakre ka badhiya hone se kurbaani hogi ki nahi 1
  • @
    @realislam6852منذ 2 سنوات Asalamualaykum warahmatullahi wabarakatuh hazrat is ke pdf chaheya kaysa melage?
  • @
    @mirzaraheman3215العام الماضي Bayal ke par mai waat hai chalta kya nahi
  • @
    @hafizmushtaq3043منذ 2 سنوات Assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuh Hazrat Janwar hai jiska Singh Bachpan se hi paidaishi taur per ek seen hai aur ek nahin hai
  • @
    @realislam6852منذ 2 سنوات السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ حضرت اس سبق کی پی ڈی ایف مجھے چاہے کیسے حاصل کر سکے ؟
  • @
    @salimansari858منذ 4 سنوات اگر جانور کے پیٹھ اوبھرا ہوا ہو یعنی گلٹی نکل آیا ہوتو کیا حکم ہے 1
  • @
    @syedahmad9069منذ 4 سنوات زندہ جانور کو خصی کرنے کے لئے بعض لوگ
    اسکے خصیتین نکالتے ہیں اور پھر پکا کر کھاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔مولوی صاحب سے سوال ہے اگر چینل والہ انکو سوال پہنچائے ۔۔۔۔۔تو مہربانی ہوگی
    1
  • @
    @adnanwarraich5212منذ 5 سنوات اگر کسی جانور کے کو سنگوں کو خود دوائی لگا کر ختم کر دے کہ بڑا ہو کر مارے نہ اور عمر اس کی ایک ماہ ہو جڑیں موجود ہوں اس کو ٹیوب لگا کر ختم کر دئیے جائیں اک انچ تک سینگھ ہوں تو قربانی جائز ہے کہ نہیں پلیز جلدی بتانا 2
  • @
    @KaranSuneljoshiمنذ 6 سنوات اگر کسی جانور کے سینگ کا کھول اتر جائے تو اس کا کیا حکم ہے 4
  • @
    @abunasarsiddiqui7507قبل 10 أشهر حضرت خُنثی جانور کی قربانی کر سکتے ہیں یا نہیں
  • @
    @usmanmunir180قبل 10 أشهر چھترا کے بارے میں سوال ہے
    کے اگر پیدائشی چھوٹی دم یا نہ ہونے کے برابر دم ہو تو کیا قربانی ہو گی
  • @
    @shaandaarkhail8921منذ 3 سنوات محترم اگر, جانور, ایک آنکھ سے کانا, ہو, جائے مطلب اسکی ایک آنکھ ضائع ہو, جائے تو, قربانی کی جا, سکتی ہے اس پے مولانا, صاحب نے بتایا, نئی 1
  • @
    @umairmustafa5004منذ 2 سنوات خارش زدہ کی قربانی صحیح ہے ۔جبکہ آپ نقل فرما رہیں کہ ناجائز ہے ۔مفتی بہ قول نقل فرمائیں ۔
  • @
    @sindhotaqkachary8304منذ 3 سنوات اگر کوربانی کا جانور لانے کے بعد عیب اجائے تو کوربانی جائز ہیں 1